اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ امریکی خبررساں ادارے' اے پی' کی رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث بڑے ہجوم کو محدود کرنے کے باوجود ہندوؤں نے مندر کا سنگِ بنیاد رکھنے کا جشن منایا۔
نریندر مودی نے پوجا کی اور پتھر کے 9 بلاکس جن پر رام کنندہ تھا کو ایک چھوٹے سے گڑھے میں رکھا، اس دوران لوگوں نے مذہبی نعرے لگاتے ہوئے مندر کی تعمیر کے آغاز کا جشن منایا۔
یہ مندر ساڑھے 3 برس کے عرصے میں مکمل ہونے کا امکان ہے اور یہ بلاکس مندر کی سنگِ بنیاد ہیں۔
تقریب کے آغاز سے پہلے، نریندر مودی نے ہندو قوم پرستوں کی جانب سے قائم کیے گئے عارضی مندر میں رکھے رام (ایک چھوٹے سے بت) کے آگے ماتھا ٹیکا جہاں اسی جگہ 1992 میں بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا۔
ادھر برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق سنگ بنیاد کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ 'پورا ملک خوش ہے، صدیوں کا انتظار ختم ہورہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ رام کی طاقت دیکھیں، عمارتیں تباہ ہوئیں، اس کے وجود کو مٹانے کی کوششیں کی گئیں لیکن آج بھی ہمارے ذہنوں میں ہے۔
دوسری جانب آل انڈیا مسلم لا بورڈ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ناحق، جابرانہ، شرمناک اور اکثریت کو خوش کرنے والے فیصلے کے ذریعے زمین کے قبضے سے اس کی حیثیت تبدیل نہیں کی جاسکتی۔
ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ دل چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں، حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے۔
سنگ بنیاد کی تقریب کے موقع پر ایودھیا کی مرکزی شاہراہوں پر رکاوٹیں لگائی گئی تھیں اور تقریباً 3 ہزار پیراملٹری اہلکار تعینات تھے جبکہ شہر کی تمام دکانیں اور کاروبار بند تھے۔
مندر کے پجاری ہری موہن نے کہا کہ 'اگر یہ تقریب عام دنوں میں منعقد ہوتی تو ساری سڑکوں پر ایک جمِ غفیر ہوتا، لاکھوں لوگ اس تاریخی موقع پر ایودھیا آتے'۔
تقریب میں صرف 175 مذہبی پیشواؤں، پجاریوں اور ہندو اور مسلمان برادری کے کچھ نمائندوں کو دعوت دی گئی تھی لیکن ہندو قوم پرست تنظیموں کے اکثر سینئر رہنماؤں نے ماسکس نہیں پہنے تھے یا غلط طریقے سے پہنے تھے۔
اس تقریب میں مدعو کیے گئے افراد میں انتہا پسند جماعت راشٹریا سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھگوات اور سپریم کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کرنے والے مسلمان نمائندے اقبال انصاری شامل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۴۲